رسائی کے لنکس

فلپائن: ابو سیاف کی تحویل میں موجود یرغمالیوں کی مدد کی اپیل


فوجی جنوبی فلپائن سے ملنے والی ایک لاش لے کر جارہے ہیں جس کے بارے میں خیال تھا کہ یہ کینیڈا کے شہری جان رڈسڈیل کی ہے۔
فوجی جنوبی فلپائن سے ملنے والی ایک لاش لے کر جارہے ہیں جس کے بارے میں خیال تھا کہ یہ کینیڈا کے شہری جان رڈسڈیل کی ہے۔

یرغمالیوں نے وڈیو میں کہا کہ ’’اگر ان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو ہمیں چند دن قبل مارے جانے والے اپنے دوست جان کی طرح مار دیا جائے گا۔‘‘

ایک نئی وڈیو سامنے آئی ہے جس میں مبینہ طور پر جنوبی فلپائن میں سرگرم ابو سیاف تنظیم کے زیر تحویل یرغمالی اپنی حکومتوں سے رہائی کے لیے مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ وڈیو سامنے آنے سے ایک ہفتہ قبل شدت پسندوں نے کینیڈا کے ایک یرغمالی کا سر قلم کر دیا تھا۔

مدد کی اپیل کرنے والے یرغمالیوں کی شناخت ناروے کے کجارٹن سکنگسٹاڈ، کینیڈا کے رابرٹ ہال اور فلپائن کے ماریٹیس فلور کے طور پر کی گئی ہے۔

انہیں ابو سیاف شدت پسند گروپ نے جنوبی فلپائن میں ایک تفریحی مقام سے کینیڈا کے جان رِڈسڈیل سمیت ستمبر میں اغوا کیا تھا۔ رڈسڈیل کی رہائی کے لیے تاوان ادا کرنے کے لیے دی گئی حتمی تاریخ گرزنے کے بعد گزشتہ ہفتے اس کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔

یرغمالیوں نے وڈیو میں کہا کہ ’’اگر ان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو ہمیں چند دن قبل مارے جانے والے اپنے دوست جان کی طرح مار دیا جائے گا۔‘‘

ابو سیاف جنوبی فلپائن میں سرگرم ایک چھوٹا مگر سفاک گروپ ہے جو حکومت اور مسلم باغیوں کے درمیان 45 سالہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے کیے گئے معاہدے کے باوجود اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس گروپ نے اغوا برائے تاوان کے ذریعے کروڑوں ڈالر اکٹھے کیے ہیں مگر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو دیگر ملکوں سے اپیل کر رہے کہ وہ تاوان ادا نہ کریں۔

ایک یرغمالی نے کینیڈا کی حکومت کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’مجھ سے کہا گیا ہے کہ میں آپ سے ان کا مطالبہ پورا کرنے کا کہوں۔ مجھے نہیں معلوم آپ کیا کر رہے ہیں مگر آپ ہمارے لیے کچھ نہیں کر رہے۔ جان نے قربانی دے دی ہے، اس کے اہل خانہ ختم ہو گئے ہیں اور مجھے نہیں معلوم کہ آپ کیوں اور کس کا انتظار کر رہے ہیں۔ اگر آپ نے ایک مرتبہ پھر دیر کی تو وہ کسی بھی وقت ہمارا سر قلم کر سکتے ہیں۔‘‘

فلپائن کے صدر بنیگنو اکینو نے کہا ہے کہ وہ دو ماہ بعد اقتدار سے الگ ہونے سے قبل ابو سیاف کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

مگر اس تنظیم کی جڑیں گہری ہیں اور یہ اسے وہاں سے باہر نکالنے کی کوشش کرنے والے ہزاروں فوجیوں کے لیے ایک چیلنج ہے۔

ادھر انڈونیشیا کی وزیر خارجہ رینٹو مرسودی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے ابوسیاف سے اپنے ملک کے یرغمالیوں کو چھڑانے کے لیے مختلف سطح پر سفارت کاری استعمال کی ہے اور وہ باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تاوان ادا نہیں کرے گی۔

ابو سیاف نے اتوار کو انڈونیشیا کے دس یرغمالیوں کو ایک ماہ کے بعد رہا کیا مگر اس دوران کینیڈا کے جان رڈسڈیل کا سر قلم کر دیا گیا۔

انڈونیشیا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ہم نے جو حکمت عملی استعمال کی وہ حکومت کی مختلف سطحوں اور نجی شعبے کے ذریعے مکمل سفارت کاری تھی۔‘‘

پولیس اور فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ رہا کیے جانے والے ان افراد کے لیے تاوان ادا کیا گیا ہے یا نہیں۔ فلپائن ایسی ادائیگیوں کی کم ہی تشہیر کرتا ہے مگر عام خیال یہی ہے کہ کسی یرغمالی کو بغیر تاوان کے رہا نہیں کیا جاتا۔

تاہم مرسودی نے کہا کہ کوئی تاوان نہیں ادا کیا گیا اور ابوسیاف کی تحویل میں انڈونیشیا کے دیگر چار یرغمالیوں کی قسمت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔

XS
SM
MD
LG