رسائی کے لنکس

درد ِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ۔۔۔


ماہر ِنفسیات محمد نعیم صدیقی کے مطابق، ’خدمت خلق کرنے سے انسان کا دوسرے انسانوں کے ساتھ رابطہ بڑھتا ہے، رضا کارانہ طور پر دوسروں کی مدد کرنے سے انسان کے جسم میں ایسے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں جن کی وجہ سے انسان کا ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔‘

امریکی جریدے سائنٹیفیک امیریکن مائنڈ کے مطابق دوسروں کا درد رکھنے والوں کے دل زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔ خدمت ِخلق سے انسان کے دل اور شریانوں کی صحت بہتر ہوتی ہے اور دل مختلف امراض سے محفوظ رہتا ہے۔

جریدے نے یہ بات کینیڈا میں یونیورسٹی آف بریٹش کولمبیا میں کی جانے والی ایک تحقیق کی روشنی میں کی ہے جہاں ماہر ِنفسیات نے وینکوور کے ایک اسکول کے 106 بچوں میں سے آدھے بچوں کو دس ہفتوں تک ہر ہفتے ایک گھنٹہ دوسرے بچوں کی اسکول کے ہوم ورک اور دوسرے کاموں میں مدد کرنے کو کہا جبکہ باقی آدھے بچوں سے دوسروں کی مدد کا ایسا کوئی کام نہیں لیا گیا۔

بچوں کے دونوں گروپوں میں تحقیق سے پہلے اور بعد میں معائنے اور سوالنامے کی مدد سے یہ معلوم ہوا کہ جن بچوں نے دوسروں کی مدد کی ان کے دل اور شریانیں زیادہ صحت مند تھیں۔

یونیورسٹی آف بریٹش کولمبیا میں اس تحقیق کی روح ِرواں ڈاکٹر ہننا شرایا نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ،’اس طرح کی تحقیق پہلے بھی ہو چکی ہیں لیکن نو عمروں میں بھی رضاکارانہ طور پر دوسروں کی مدد کرنے کے صحت پر مثبت اثرات جاننے کے لئے کی جانے والی ان کی اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ نوعمری میں بھی دوسروں کی مد د کرنے دل کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر ہننا شرایا کا مزید کہنا تھا کہ دوسروں کی مدد کے جسم پر مثبت اثرات کیسے مرتب ہوتے ہیں یہ جاننے کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن دوسروں کی مدد کرنے والے اپنے بارے میں اچھا محسوس کرتے ہیں اور وہ منفی موڈ کے شکار کم ہوتے ہیں یوں ان میں دل کے امراض کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

ماہر ِنفسیات محمد نعیم صدیقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ، ’خدمت خلق کرنے سے انسان کا دوسرے انسانوں کے ساتھ رابطہ بڑھتا ہے، ایک طرف تو رضا کارانہ طور پر دوسروں کی مدد کرنے سے انسان کے جسم میں ایسے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں جن کی وجہ سے انسان کا ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے اور وہ اچھا محسوس کرتا ہے اور دوسری طرف دوسروں کی مدد کرنے سے اس کا ایک ایسا حلقہ بننا شروع ہو جاتا ہے کہ جو وقت پڑنے پر اس کے اپنے کام آتا ہے۔

ڈاکٹر صاحب نے مزید کہا کہ دوسروں کی مدد کرنے سے انسان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں بہتر حالت میں ہے اور یوں دوسروں کی مدد کرتے وقت دراصل انسان اپنی مدد بھی کر رہا ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف بریٹش کولمبیا میں کی جانے والی تحیق کے حوالے سے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ماہر ِ امراض ِ قلب ڈاکٹر فیصل احمد نے کہا کہ جہاں تک انسان کے وزن اور کولیسٹرول کا تعلق ہے تو اس کو کم کرنے کے لئے تو انسان کو اپنی غذا کا خیال رکھنا چاہئے اور باقائدگی سے ورزش کرنی چاہئے لیکن دوسروں کی مدد کرنے سے اسٹریس کم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر فیصل احمد نے کہا کہ خدمت خلق کرنے سے انسان دباو میں کمی محسوس کرتا ہے اور وہ خوش رہتا ہے ان تبدیلیوں کے طویل مدتی اثرات میں دل کے امراض میں کمی شامل ہے اور اس سے انسان کا بلڈ پریشر بھی کم رہتا ہے۔ ڈاکٹر فیصل احمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ باقاعدگی سے دوا لینے اور عبادت کرنے سے بھی یہ تمام فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

پاکستان میں ہر سال اربوں روپے سے دوسروں کی مدد کرنے والے ادارے ہینڈز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر غفار بلو نے وائس آف امریکہ سے اس موضوع پہ بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’دوسروں کے کام آنے سے انسان کی روح کو سکون ملتا ہے، یہ انسان کو خوشی اور ذہنی سکون دیتا ہے۔ مزید یہ کہ دوسروں کی مدد کرنے پر انعام کے طور پر انسانی جسم میں ایسے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں جو انسان کو توانائی دیتے ہیں اور اس کی عمر دراز کرتے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر غفار بلو نے حدمت خلق کی افادیت پر زور دینے کے لئے شہراہ آفاق اداکار دلیپ کمار سے ان کی ایک ملاقات کا ذکر کیا جس میں ڈاکٹر صاحب نے دلیپ کمار سے پوچھا کہ اوپر والے نے ان کو اتنا سب دیا ہے کیا اس کے بعد بھی زندگی میں کسی چیز کی کمی محسوس ہوئی تو دلیپ کمار نے جواب دیا کہ کچھ سال پہلے تک زندگی میں ایک خلا تھا جو اس وقت پر ہو گیا جب سے انھوں نے ضرورت مندوں کی مدد کرنا شروع کر دی۔
XS
SM
MD
LG