رسائی کے لنکس

'غیر قانونی' طور پر گرفتار کرنے پر مجھ سے معافی مانگی جانی چاہیے: عمران خان


سابق وزیرِ اعظم عمران خان ان دنوں اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان ان دنوں اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں۔

  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر عمران خان کا ردِعمل
  • آئی ایس پی آر کا بیان فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کے مترادف ہے: عمران خان
  • بتایا جائے کہ مجھے اسلام اباد ہائی کورٹ سے گھسیٹ کر گرفتار کرنے کا حکم کس نے دیا تھا: عمران خان
  • مجھے کوئی ڈیل نہیں چاہیے اور نہ ہی میں بیرون ملک جانا چاہتا ہوں: سابق وزیرِ اعظم

اسلام آباد -- پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے نو مئی کے واقعات پر معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مظلوم ہیں، ہم کس سے معافی مانگیں۔ معافی تو مجھ سے مانگی جانی چاہیے جو 'غیر قانونی' طور پر گرفتار کیا گیا۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے افواجِ پاکستان کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف کی منگل کو ہونے والی نیوز کانفرنس پر اپنا ردِعمل دیا۔

عمران خان سے گفتگو کرنے والے دو صحافیوں نے وائس آف امریکہ کے عاصم علی رانا کو اس گفتگو کی تصدیق کی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر کا بیان فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کے مترادف ہے۔ نو مئی کی جوڈیشل انکوائری کیوں نہیں کی جا رہی۔

واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کو نو مئی کے واقعات پر معافی مانگنے اور تعمیری سیاست کا مشورہ دیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ "میرا آدھا خاندان فوج اور آدھا بیورو کریسی میں ہے، میرے خاندان کے دو جنرل شہید ہوئے ہم فوج کو اپنا سمجھتے ہیں۔ ہمیں فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "مجھے اسلام اباد ہائی کورٹ سے گھسیٹ کر گرفتار کرنے کا حکم کس نے دیا تھا جس نے یہ آرڈر دیا وہی نو مئی کا ذمہ دار ہے کیوں کہ اسے پتا تھا کہ اس کا ردِعمل آئے گا۔"

عمران خان نے کہا کہ سابق صدر عارف علوی اور علی زیدی کے ذریعے آرمی چیف کو پیغام بھجوایا تھا کہ ہمیں نو مئی کا معلوم ہے اور وہ ان معاملات میں نیوٹرل رہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے گرفتاری کے بعد چیف جسٹس کے سامنے پیش کیا گیا تو تب معلوم ہوا کہ کیا ہوا ہے۔ چیف جسٹس کے سامنے نو مئی کو ہونے والے واقعات کی مذمت کی تھی۔ 27 سال کی تاریخ میں ہم نے کبھی جلاؤ گھیراؤ نہیں کیا، دو حکومتیں ہم نے انتخابات کے لیے تحلیل کی ہم انتشار نہیں چاہتے تھے۔

عمران خان نو مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد رینجرز کی تحویل میں تھے۔ تین روز بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے انہیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور عمران خان کا دعویٰ ہے کہ اس دوران ملک بھر میں جو کچھ ہوتا رہا وہ اس سے مکمل لاعلم تھے۔

'دھرنے سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا فوج مطالبہ کیوں کر رہی ہیں؟'

سن 2014 کے دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ دھرنا ایک سیاسی جماعت کا تھا اس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی ڈیمانڈ میں فوج کا کیا کام ہے۔ دھرنا چار حلقے کھولنے کے لیے دیا تھا اور جب یہ حلقے کھلے تو ان میں دھاندلی نکلی۔ 2014 کے دھرنے کی انکوائری کے لیے تیار ہیں اس کے لیے خود کو پیش کرتا ہوں ۔

سال 2014 میں عمران خان نے انتخابات 2013 میں دھاندلی کا الزام لگا کر اس وقت کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف اسلام آباد کے ڈی چوک میں 126 روزہ طویل دھرنا دیا تھا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اگر فوج بات نہیں کرنا چاہتی تو نہ کرے میں تو پاکستان کے لیے بات چیت کا کہہ رہا ہوں، مجھے کوئی ڈیل نہیں چاہیے اور نہ ہی میں بیرون ملک جانا چاہتا ہوں۔

واضح رہے کہ فوجی ترجمان نے نو مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے پی ٹی آئی کے مطالبے پر کہا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو پھر 2014 کے دھرنے، پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملے پر بھی بننا چاہیے۔

نو مئی واقعات کا ایک سال: تحریکِ انصاف پر کیا گزری؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:49 0:00

'سائفر ایک حقیقت ہے'

عمران خان نے کہا کہ امریکہ سے تعلقات ختم کرنے کا کبھی نہیں کہا تاہم سائفر ایک حقیقت ہے، میں نے کہا تھا کہ سائفر پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ ڈونلڈ لو کا کردار واضح ہے کہ دھمکی دی گئی تھی۔

عمران خان نے اپنے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آنے کے بعد مارچ 2022 میں اسلام آباد میں جلسے کے دوران مبینہ سائفر لہراتے ہوئے، امریکہ کو اپنے خلاف سازش کا ذمے دار قرار دیا تھا۔ تاہم بعدازاں عمران خان نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ چکے ہیں۔

امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو نے امریکی کانگریس میں شہادت کے دوران عمران خان کے الزامات کی تردید کی تھی۔

سرکاری راز افشا کرنے کے کیس میں عمران خان اور اس وقت کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو عدالت نے 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سیاسی جماعت تو ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہوتی ہے۔ حالیہ انتخابات میں انوار الحق کاکڑ کی ذمے داری تھی کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کروائے مگر وہ کہہ رہے ہیں کہ فارم 47 پر حکومت بنی۔

واضح رہے کہ سابق نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے فارم 47 میں ردوبدل سے متعلق اُن سے منسوب بیان کی تردید کر دی ہے۔

منگل کو نیوز کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف نے نو مئی کے فسادات میں ملوث ہونے کا الزام پاکستان تحریک انصاف پر عائد کیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ نو مئی کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہو گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سیاسی سوچ، لیڈر یا ٹولہ اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہو، شہدا کی تضحیک کرے تو اس سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایسے سیاسی انتشاری ٹولے کے لیے صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ قوم کے سامنے صدقِ دل سے معافی مانگے اور وعدہ کرے کہ وہ نفرت کے بجائے تعمیری سیاست کرے گی۔

فورم

XS
SM
MD
LG