رسائی کے لنکس

اسرائیل جوابی کارروائی سے گریز کرے:عالمی رہنماؤں کا مشورہ


تہران کی ایک شاہرہ پر نصب بل بورڈ میں درجنوں میزائلوں کو پرواز کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس کے نیچے عربی میں لکھا ہے کہ وعدہ پورا ہوا اور فارسی میں درج ہے کہ اسرائیل مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ 15 اپرہل 2024
تہران کی ایک شاہرہ پر نصب بل بورڈ میں درجنوں میزائلوں کو پرواز کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس کے نیچے عربی میں لکھا ہے کہ وعدہ پورا ہوا اور فارسی میں درج ہے کہ اسرائیل مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ 15 اپرہل 2024

  • پیر کے روز فرانس، جرمنی اور ملائشیا کے رہنماؤں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جوابی کارروائی سے اجتناب کرے۔
  • ملائیشیا کے وزیراعظم نےکہا کہ ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے کے بعد ایران کا اسرائیل پربڑا حملہ جائز تھا۔
  • اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران نے 170 ڈرونز، 120 بیلسٹک اور 30 کروز میزائلوں سے حملہ کیا تھا جن میں 99 فی صد کو مار گرایا گیا۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کو کہا کہ ان کی حکومت اسرائیل پر ایران کی جانب سے ڈرون اور میزائل حملے کے بعد اسرائیل اور ایران کے درمیان صورت حال کو مزید کشیدگی سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

میکرون نے فرانسیسی میڈیا بی ایف ایم ٹی وی اور آر سی ایم سے بات کرتے ہوئے، اسرائیل پر زور دیا کہ وہ کشیدگی بڑھانے کی بجائے ایران کو تنہا کرنے کی کوشش کرے۔

جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی پیر کے روز ایک ایسا ہی ایک پیغام جاری کیا جس میں ایران کو اسرائیل پر مزید حملوں کے خلاف انتباہ کیا گیا ہے، جب کہ اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پیر کے روز اسرائیل پر زور دیا کہ وہ کوئی جوابی اقدام نہ کرے کیونکہ اس سے مشرق وسطیٰ میں تناؤ میں اضافہ ہو گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ دو روز قبل ایران نے اسرائیل پر ڈرونز اور میزائلوں سے جو بڑا حملہ کیا تھا، وہ جائز تھا۔

'اسرائیل-ایران تنازع پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:31 0:00

انور ابراہیم کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دمشق میں اسرائیلی سفارت خانے پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے کے بعد ایران کی جانب سے ڈرونز اور میزائل بھیجنا ایک جائز عمل تھا۔

اسرائیلی حکام نے پیر سے تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ تر مقامات پر بڑے اجتماعات کی پابندی ختم کر دی جائے گی۔

ایران میں سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیل پر فضائی حملوں کی وجہ سے ملک کے ایئر پورٹس پر معطل ہونے والی فضائی سرگرمیاں اب معمول پر آ گئی ہیں۔

ایران نے یکم اپریل کو شام کے دارلحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر مشتبہ اسرائیلی حملے کے جواب میں ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔

دمشق پر فضائی حملہ کرنے کے الزام کی اسرائیل نے نہ تو تائید کی ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔ اس حملے ایران کی قدس فورس کے 7 عہدے دار ہلاک ہو گئے تھے جن میں ایک سینئر بریگیڈیر بھی شامل تھے۔

دمشق حملے کے بعد اسرائیل نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس کے خلاف ایرانی سرزمین سے کوئی کارروائی کی گئی تو وہ اس کا جواب دے گا۔ ایران نے اسرائیل پر ڈرونز اور میزائلوں کے حملے کے بعد کہا کہ یہ اسرائیلی حملے کا جواب ہے اور اس نے امریکہ اور اسرائیل کو انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو اس سے بھی بڑی کارروائی کی جائے گی۔

سفارت کاروں نے ایران کے حملے کی مذمت کی ہے، اور وہ صورت حال کو کسی بڑے تنازع کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اتوار کو سعودی عرب، ترکی، مصر اور اردن میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی۔

سات سرکردہ صنعتی ممالک کے گروپ، یا G7 نے اتوار کو مذاکرات کے بعد اسرائیل پر ایران کے حملے کی مذمت کی ہے۔

صنعتی ملکوں کے رہنماؤں نے اٹلی کے زیر صدارت جاری ہونے والے ایک بیان میں اسرائیل اور اس کے عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سلامتی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اسرائیل نے اتوار کو بتایا تھا کہ ایران نے اس پر 170 ڈرونز، 120 بیلسٹک اور 30 کروز میزائلوں سے حملہ کیا تھا جن میں 99 فی صد کر مار گرایا گیا۔

ایران نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل پر حملے سے کئی گھنٹے قبل امریکہ اور خطے کے ملکوں کو اس سے آگاہ کر دیا تھا۔

(وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG