رسائی کے لنکس

خالد سومرو کا قتل، جمعیت علمائے اسلام (ف) کا ملک گیر احتجاج کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مولانا فضل الرحٰمن نے اپنی جماعت کے صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری خالد سومرو کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک بھر میں ’پرامن‘ احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کے سینیئر رہنما اور سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد سومرو کو ہلاک کر دیا ہے۔

یہ واقعہ ہفتہ کو سکھر کے قریبی علاقے کھوسہ گوٹھ میں پیش آیا جہاں خالد سومرو ایک مدرسے سے ملحقہ مسجد میں نماز فجر کی امامت کر رہے تھے۔ حملہ آوروں نے وہاں گھس کر ان پر فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔

خالد سومرو کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ انھیں چار گولیاں لگیں۔

پولیس کے مطابق وقوعے کے وقت ان کے دو محافظوں میں سے ایک آرام کر رہا تھا جب کہ دوسرا نماز کے لیے وضو میں مصروف تھا۔

ان کا تعلق لاڑکانہ سے تھا اور وہ پیام امن نامی کانفرنس میں شرکت کے لیے سکھر آئے ہوئے تھے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحٰمن نے اپنی جماعت کے صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری خالد سومرو کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

’’آج بھی ملک بھر میں مظاہرے میں ہوں گے، کل ملک کی بڑی شاہراہوں کو جام کر دیا جائے گا۔ کارکنو نکل آئیں میدان میں، پرامن مظاہرے کریں اور اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائیں۔‘‘

خالد سومرو کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آتے ہی سندھ کے مختلف علاقوں سے شٹرڈاون ہڑتال کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

اس جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر بھی حالیہ برسوں میں قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں لیکن وہ ان میں محفوظ رہے۔ گزشتہ ماہ ہی مولانا فضل الرحمٰن پر کوئٹہ میں ایک جلسے کے بعد خودکش حملہ کیا گیا۔

رواں سال ستمبر میں اسی جماعت کے ایک سینیئر کارکن مولانا ساجد اللہ کو کراچی میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق خالد سومرو پر ہلاکت خیز حملے کی ذمہ داری جند اللہ نامی دہشت گرد تنظیم نے قبول کی۔ اسی گروپ نے کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمٰن پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

وزیراعظم نواز شریف سمیت ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے خالد سومرو کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG