رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صوبائی محکمہ صحت نے اس دوران سفر کرنے والے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے بھی 774 مقامات پر انسداد پولیو ٹیموں کو تعینات کیا ہے۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے 25 اضلاع میں منگل کو تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق اس دوران صوبے بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے پچاس لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ مہم ختم ہونے کے بعد قطروں سے محروم رہ جانے والے بچوں کے لیے بھی ایک دن مقرر کیا گیا ہے۔

صوبائی محکمہ صحت نے اس دوران سفر کرنے والے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کے لیے 774 مقامات پر انسداد پولیو ٹیموں کو تعینات کیا ہے۔

صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی نے مہم کی تیاری سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خصوصی ہدایت کی کہ جن علاقوں میں والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کریں وہاں متعلقہ حکام خود جا کر منتخب نمائندوں اور علما کی مدد سے والدین کو قائل کرنے کی کوشش کریں تاکہ کوئی بچہ اس مہلک بیماری کے انسداد کے قطروں سے محروم نہ رہے۔

افغانستان اور پاکستان دنیا کے ان دو ممالک میں شامل ہیں جہاں اب تک پولیو کا مکمل خاتمہ نہیں کیا جا سکا۔ اس سے قبل نائیجیریا بھی اس فہرست میں شامل تھا مگر اس سال ستمبر میں عالمی ادارہ صحت نے وہاں ایک سال سے زائد عرصہ تک پولیو کا کوئی کیس سامنے نہ آنے کے بعد اسے پولیو سے پاک ملک قرار دے دیا تھا۔

پاکستان نے بھی پولیو کے خاتمے کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں مگر ملک کے مختلف حصوں میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصہ سے جاری شورش کی وجہ سے یہ کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔

گزشتہ سال ملک بھر سے رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی تھی جو کہ اب تک کسی ایک برس میں سامنے آنے والی سب سے زیادہ تعداد تھی۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑی تعداد میں لوگوں کی روزانہ آمدورفت کو بھی ملک میں پولیو کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق روزانہ 14000 سے زائد افراد پاک افغان سرحد عبور کرتے ہیں، جن میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 900 بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

اس سال پاکستان اور افغانستان نے علاقے میں پولیو کے خاتمے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا ہے تاکہ سرحد پار کرنے والے ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا سکیں۔

حکومت کی کوششوں کے باعث اس وائرس کے پھیلاؤ پر بہت حد تک قابو پالیا گیا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال ملک میں پولیو کے صرف 38 کیس سامنے آئے ہیں۔

حکومتی عہدیدار اس توقع کا اظہار کر رہے ہیں کہ انسداد پولیو کی کوششوں کو مزید موثر اور مربوط بنا کر 2016ء کے اواخر تک ملک کو پولیو سے پاک کر دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG