رسائی کے لنکس

کرکٹ ورلڈ کپ: 10 ٹیموں کے درمیان مقابلہ کیوں؟


انٹرنیشنل کرکٹ کونسل چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ

کینیا میں کرکٹ کی سرکاری تنظیم کے سربراہ ٹام سیرز نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر آئی سی سی نے چھوٹی ٹیموں کو عالمی کپ سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ اُن کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ دوسری ایسی ٹیموں کے ساتھ مل کر وہ عالمی کپ کے دوران اس مسئلے کو اٹھائیں گے کیونکہ اس مضحکہ خیز فیصلے نے ہم سب کو پریشان کر رکھا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اگلے عالمی کپ مقابلوں کو دنیا کی صفِ اول کی دس ٹیموں کے درمیان محدود کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر ٹیمیں ٹونٹی ٹونٹی مقابلوں کے لیے زیادہ موزوں ہیں۔

عالمی تنظیم کے چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ کا کہنا ہے کہ ٹونئٹی ٹونئٹی عالمی کپ میں بارہ کی بجائے سولہ ٹیموں کو شامل کیا جائے گا جب کہ پچاس اوورز کے میچوں والے عالمی کپ مقابلے چودہ کی بجائے دس ٹیموں کے درمیان ہوں گے۔

ان کے بقول پچاس اوورز کے کرکٹ میچوں کے لیے زیادہ مہارت درکار ہوتی ہے اور اس کے لیے صف اول کی دس ٹیمیں ہی موزوں ہیں۔ ”ہم نے پچھلے چند سالوں میں محسوس کیا ہے کہ ٹونئٹی ٹونئٹی طرز کا کھیل دنیا میں کرکٹ کو فروغ دینے کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ مقابلے کے لیے ایک بہتر ماحول فراہم کرتا ہے۔ “

ہفتہ کو شروع ہونے والے عالمی کپ سے پہلے آئی سی سی کے سربراہ کا یہ بیان کرکٹ کھیلنے والے نسبتاَ نئے ملکوں کی مزید ناراضگی کا باعث بنے گا کیونکہ یہ ممالک پہلے ہی شکایت کر رہے ہیں کہ ٹیسٹ کھیلنے والی مضبوط ٹیموں کے مقابلے میں انھیں نظر انداز کیا جارہا ہے۔

کینیا میں کرکٹ کی سرکاری تنظیم کے سربراہ ٹام سیرز نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر آئی سی سی نے چھوٹی ٹیموں کو عالمی کپ سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ اُن کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ دوسری ایسی ٹیموں کے ساتھ مل کر وہ عالمی کپ کے دوران اس مسئلے کو اٹھائیں گے کیونکہ اس مضحکہ خیز فیصلے نے ہم سب کو پریشان کر رکھا ہے۔

کینیا وہ پہلا ملک ہے جس نے ٹیسٹ میچ کا درجہ نا ملنے کے باوجود 2003ء کے عالمی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچا تھا اور آئرلینڈ نے ویسٹ انڈیز میں 2007 ء کے عالمی کپ مقابلوں میں پاکستان کو شکست دی تھی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ خود آئی سی سی کی ویب سائٹ پر ایک سروے کے مطابق 73 فیصد لوگوں نے 2015ء کے عالمی کپ میں سولہ ٹیموں کو شامل کرنے کی حمایت کی ہے جبکہ محض نو فیصد نے دس ٹیموں کے درمیان مقابلے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG