غزہ جنگ کے خلاف امریکہ کے تعلیمی اداروں میں گزشتہ کئی روز سے ہونے والا احتجاج بدستور جاری ہے اور پولیس نے ریاست کیلی فورنیا اور ٹیکساس میں مزید طلبہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ مظاہروں کے دوران طلبہ اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کے واقعات بھی رونما ہوئے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ بات چیت میں بھی انسانی حقوق کی صورت حال اس کے ایجنڈے میں شامل ہوتی ہے اور وہ اس معاملے کو اٹھاتا رہے گا۔
رپورٹ میں انڈیپنڈنٹ ٹاسک فورس آن دی اپیلی کیشن آف نیشنل سیکیورٹی میمورنڈم ۔20 پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی اس یقین دہانی پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی ہتھیاروں کے استعمال میں امریکی اور بین الاقوامی قانون کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔
پبلک ریلیجن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ایک چوتھائی امریکیوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے جب کہ 2013 میں یہ شرح 21 فی صد تھی۔
نیوز بریفنگ کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے سے متعلق سوال پر ویدانت پٹیل نے کہا کہ "ہم یہی مشورہ دیتے ہیں کہ کسی کو بھی ایران کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دیتے وقت امریکی پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنا چاہیے۔
غزہ جنگ کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے والے احتجاج کا دائرہ امریکہ کے دیگر تعلیمی اداروں تک پھیل کر ایک تحریک کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ طلبہ کے احتجاج کو آزادیٔ اظہار اور یہود مخالفت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
بل کے تحت 61 ارب ڈالر یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے جب کہ 26 ارب ڈالر کا امدادی پیکچ سے اسرائیل اور غزہ جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کی مدد کی جائے گی۔
امریکی کانگریس نے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت مختصر ویڈیو کی ایپ ٹک ٹاک کی چینی مالک کمپنی کو اگلے نو ماہ کے اندر اس پلیٹ فارم کے اثاثوں سے اپنے آپ کو الگ کرنا ہوگا اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو امریکہ میں ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حق میں جاری مظاہروں کا سلسلہ دیگر تعلیمی اداروں میں بھی پھیلنے لگا ہے، ہماری نمائندہ آعیزہ عرفان نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کے باہر سے رپورٹ کر رہی ہیں ، دیکھیے اس وڈیو میں
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ "ان ایکٹرز نے سائبر کارروائیوں کے ذریعے ایک درجن سے زیادہ امریکی کمپنیوں اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنایا، جن میں سپیئر فشنگ اور مال ویئر حملےشامل تھے۔"
اس اقدام کا اشارہ اس وقت ملا جب اٹلی میں ایک صحافی نے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن سے ان رپورٹوں کے بارے میں پوچھا کہ ان کے محکمے نے مغربی کنارے میں پرتشدد واقعات میں ملوث ایک اسرائیلی یونٹ کی فوجی امداد میں کٹوتی کی سفارش کی تھی۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available