رسائی کے لنکس

گھس کر مارنے کی بھارت کی دھمکی، پاکستان کی مذمت


  • اگر کوئی دہشت گرد پاکستان فرار ہو جاتا ہے تو پاکستان میں داخل ہو کر اسے ہلاک کریں گے: بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ
  • پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے: دفترِ خارجہ

پاکستان نے بھارت کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے مبینہ اشتعال انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے تنگ نظر بیانات نہ صرف علاقائی امن کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ تعمیری رابطے کے امکانات کو بھی روکتے ہیں۔

راج ناتھ سنگھ نے جمعے کو نئی دہلی کے ایک نشریاتی ادارے سی این این نیوز 18 کے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اگر کوئی دہشت گرد بھارت میں امن کو تباہ یا دہشت گردی کی کارروائی کرتا ہے تو ہم اس کو منہ توڑ جواب دیں گے اور اگر وہ کارروائی کر کے پاکستان فرار ہو جاتا ہے تو ہم پاکستان میں داخل ہو کر اس کو ہلاک کریں گے۔

ان سے برطانوی اخبار ’گارڈین‘ کی اس رپورٹ کے حوالے سے سوال کیا گیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بھارت نے 2019 میں پلوامہ حملے میں 40 جوانوں کی ہلاکت کے بعد دہشت گردوں کو ختم کرنے کے منصوبے کے تحت پاکستان کے اندر ٹارگٹ کلنگز کی 20 کارروائیاں کی ہیں۔

'بھارت خاموش تماشائی نہیں ہے'

راج ناتھ سنگھ نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے اس حالیہ دعوے کی تائید کی کہ اب بھارت خانوش تماشائی نہیں ہے۔ مودی نے جمعے کو بہار کے مقام جموئی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت اب کمزور نہیں ہے۔ وہ دشمن کے گھر میں گھس کر مارتا ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے جو کہا بالکل درست کہا۔ یہ ایک مضبوط بھارت ہے اور پاکستان بھی اب اس حقیقت کو سمجھنے لگا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ وہ ہمارے پڑوسی ہیں۔ آپ تاریخ پر نظر ڈالیں، ہم نے دنیا کے کسی ملک پر حملہ نہیں کیا۔ یہ بھارت کا مزاج نہیں ہے۔

تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی ملک غضبناک آنکھوں سے بھارت کی طرف بار بار دیکھتا ہے اور بھارت کے اندر داخل ہو کر دہشت گرد کارروائیوں کو بڑھاوا دیتا ہے تو ہم اس کو چھوڑیں گے نہیں۔ اس کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے برطانوی اخبار کی رپورٹ پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم اس رپورٹ میں وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ دوسرے ملک میں ٹارگٹ کلنگ بھارت کی خارجہ پالیسی کا حصہ نہیں ہے۔

جنوری میں جب پاکستان کے سیکریٹری خارجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم دہشت گرد گروپوں سے مبینہ تعلق رکھنے والے دو پاکستانی شہریوں کی ہلاکت اور بھارتی ایجنٹوں کے درمیان تعلق کے پختہ شواہد ہیں تو بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس کی تردید کی تھی۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا تھا کہ یہ الزام بے بنیاد ہے اور بھارت کو بدنام کرنے کے پاکستانی پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔

'بھارتی حکومت انتخابی فائدہ اُٹھانا چاہتی ہے'

پاکستانی دفتر خاجہ نے ہفتے کو ایک بیان میں راج ناتھ سنگھ کے مبینہ دھمکی آمیز بیان کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ کہا کہ پاکستان نے 25 جنوری کو پاکستان کی سرزمین پر ماورائے عدالت و ماورائے سرحد ہلاکتوں کی بھارتی مہم کے سلسلے میں ناقابلِ تردید شواہد پیش کیے تھے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق "بھارت کی جانب سے مزید شہریوں کو ہلاک کرنے کی تیاری کا دعویٰ اورمن مانے طور پر ’دہشت گردی‘ کا اعلان واضح طور پر اعترافِ جرم ہے۔ عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ بھارت کو اس کے گھناؤنے اور غیر قانونی اقدامات کے لیے جواب دہ ٹھہرائے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے اپنے ارادے اور اہلیت کے لیے پرعزم ہے جیسا کہ 2019 میں بھارت کی دراندازی پر اس کے مضبوط ردِعمل سے ظاہر ہو چکا ہے۔اوہ بھارت کے فوجی برتری کے کھوکھلے دعوؤں کو بے نقاب کر چکا ہے

دفترِ خارجہ کے مطابق بھارت کی حکومت اپنی عادت کے مطابق نفرت انگیز بیان بازی کا سہارا لے کر انتخابی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔

بیان کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن کے اپنے عزم کا ثبوت دیا ہے۔ تاہم امن کی ہماری خواہش کو غلط نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ تاریخ پاکستان کے پختہ عزم اور صلاحت کی گواہی دیتی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG