رسائی کے لنکس

طالبان کمانڈر کی مزید تعلیمی اداروں پر حملوں کی دھمکی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

واضح رہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی تنظیم کے مرکزی ترجمان کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے بیان میں نا صرف حملے کی مذمت کی گئی بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے طالبان کے ایک رہنما عمر منصور نے اسکولوں اور تعلیمی اداروں پر مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔

باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے طالبان کے گروپ ’حلقہ درہ آدم خیل‘ کے سربراہ عمر منصور کی ایک ویڈیو جمعہ کو منظر عام پر آئی، جس میں طالبان کمانڈر نے مزید حملوں کی دھمکی دی۔

واضح رہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی تنظیم کے مرکزی ترجمان کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے بیان میں نا صرف حملے کی مذمت کی گئی بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ان متضاد بیانات کی وجہ سے طالبان کے باہمی اختلافات کی خبروں کو بھی تقویت ملی ہے۔

واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ذمہ داری طالبان کے گروپ ’حلقہ درہ آدم خیل‘ کے سربراہ عمر منصور نے ہی قبول کی تھی۔

چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں 18 طالب علم شامل تھے۔ پاکستان فوج اور پولیس کی کارروائی میں چاروں حملہ آور مارے گئے تھے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق حملے میں ملوث دہشت گردوں کا سرحد پار افغانستان میں تحریک طالبان کے ایک کارندے سے ٹیلی فون پر رابطہ تھا۔

اس سلسلے میں جمعرات کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکیٹو عبد اللہ عبداللہ اور افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے کمانڈر جنرل جان کیمبل سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے افغان قیادت اور جنرل جان کیمبل سے کہا کہ وہ چارسدہ حملے میں ملوث عناصر تک پہنچے اور اُن کے خلاف کارروائی میں تعاون کریں۔

پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عبدالقیوم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے۔

اُدھر جمعہ کو گورنرخیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان کی زیرصدار ت پشاور میں منعقدہ ایپکس کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس میں باچاخان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے کی جامع تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سردارمہتاب نے کہا کہ کامیاب ضرب عضب آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں، مراکز اور کمین گاہوں کا صفایا کردیا گیا ہے اور اُن کے بقول شکست خوردہ دہشت گرد بوکھلاہٹ میں بچوں اور معصوم شہریوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے تحریک طالبان سے وابستہ دہشت گرد سرحد پار افغانستان فرار ہو گئے ہیں جہاں اُنھوں نے اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG