رسائی کے لنکس

کولمبیا یونیورسٹی میں غزہ حامی مظاہرین اور انتظامیہ میں مذاکرات ناکام، اب کیا ہو گا؟


کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کا ایک منظر۔ 29 اپریل 2024
کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کا ایک منظر۔ 29 اپریل 2024
  • فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ کرنے والے طالب علموں نے کولمبیا یونیورسٹی سے اپنے خیمے ہٹانے سے انکار کر دیا ہے۔
  • یونیورسٹی نے احتجاجی طلبہ کو یونیورسٹی سے نکالنے اور ضابطے کی کارروائیوں کی دھمکی دی ہے۔
  • یہودی طلبہ کی اکثریت یونیورسٹی سے چلی گئی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ مظاہرین سے کیمپس خالی کروایا جائے۔
  • امریکہ بھر میں مظاہروں میں 700 سے زیادہ طالب علم گرفتار ہو چکے ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ کرنے والے طالب علم رہنماؤں اور یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان پیر کو مذاکرات ناکام ہونے کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

امریکہ کی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں کا آغاز تقریبا دو ہفتے پہلے نیویارک کی کولمیبیا یونیورسٹی سے ہوا تھا جس کے بعد مظاہروں کا سلسلہ امریکہ بھر میں درجنوں یونیورسٹیوں تک پھیل گیا۔

کولمبیا سمیت کئی یونیورسٹیوں میں طلبہ نے کیمپس کے اندر خیمے لگا کر احتجاجی کیمپ قائم کیے اور کئی مقامات پر کیمپس کی انتظامیہ نے طلبہ کو باہر نکالنے کے لیے پولیس طلب کی۔

اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اختتام ہفتہ پولیس نے چار مختلف مقامات پر کارروائیاں کرتے ہوئے 275 طالب علموں کو گرفتار کیا۔

نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے میں شریک طالبات، پس منظر میں یونیورسٹی کے احاطے میں احتجاجی طلبہ کے کیمپ نظر آ رہے ہیں۔ 27 اپریل 2024
نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے میں شریک طالبات، پس منظر میں یونیورسٹی کے احاطے میں احتجاجی طلبہ کے کیمپ نظر آ رہے ہیں۔ 27 اپریل 2024

احتجاجی طلبہ کی گرفتاریوں کی اجازت سب پہلے کولمبیا یونیورسٹی کی سربراہ مینوس شفیق نے دی تھی جس کی ابتدا نیویارک میں 100 سے زیادہ طالب علموں کو حراست میں لیے جانے سے ہوئی۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ گرفتار کیے جانے والوں کی تعداد 700 تک پہنچ چکی ہیں۔ اور اس دوران ہنگامہ آرائیوں میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے مظاہرین سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی ہلاکتوں نے طالب علموں کے مظاہروں کو جنم دیا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے احتجاجی اسٹوڈنٹس کا اہم مطالبہ یہ ہے کہ یونیورسٹی اسرائیل سے اپنے مالی معاملات منقطع کرے۔

کولمبیا یونیورسٹی میں اسرائیل کی حامی ایک خاتون یرغمالوں کی رہائی کے لیے نعرے لگا رہی ہے۔ 26 اپریل 2024
کولمبیا یونیورسٹی میں اسرائیل کی حامی ایک خاتون یرغمالوں کی رہائی کے لیے نعرے لگا رہی ہے۔ 26 اپریل 2024

دوسری جانب کولمبیا یونیورسٹی میں زیر تعلیم یہودی طلبہ نے، جن میں سے اکثر نے کیمپس چھوڑ دیا ہے، مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نہ صرف کیمپس کو مظاہرین کے خیموں سے صاف کرے بلکہ اسرائیل کے ساتھ اپنے مالی تعلقات برقرار رکھے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاج کرنے والے طالب علموں کو یونیورسٹی سے نکالنے اور ضابطے کی کارروائیوں کی دھمکی ہے، جب کہ طلبہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے کیمپ کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔

غزہ کی جنگ میں کثیر ہلاکتوں نے، جن میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے، یونیورسٹی کی انتظامیہ کے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ ایک جانب امریکی آئین میں دیے گئے اظہار کی آزادی کے حقوق ہیں، جن کے استعمال کا دعویٰ مظاہرین کر رہے ہیں تو دوسری طرف یہ شکایات سامنے آ رہی ہیں کہ یہ مظاہرے یہود دشمنی اور تشدد کی دھمکیوں کی جانب جا رہے ہیں۔

نیویارک پولیس کے اہل کار کولمبیا یونیورسٹی میں مظاہرین کو حراست میں لینے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ 22 اپریل کو پولیس کی کارروائی میں ایک سو سے زیادہ مظاہرین گرفتار ہوئے تھے۔
نیویارک پولیس کے اہل کار کولمبیا یونیورسٹی میں مظاہرین کو حراست میں لینے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ 22 اپریل کو پولیس کی کارروائی میں ایک سو سے زیادہ مظاہرین گرفتار ہوئے تھے۔

کولمبیا یونیورسٹی کی صدر مینوش شفیق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے بہت سے یہودی طالب علموں سمیت کئی دوسرے اسٹوڈنٹس نے حالیہ ہفتوں میں کشیدہ ماحول کے باعث کیمپس چھوڑ دیا ہے، جو ایک المیہ ہے۔

انہوں نے مظاہرین کے ساتھ بات چیت ٹوٹنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہود مخالف زبان اور اقدامات ناقابل قبول ہیں اور تشدد کی کالز قابل نفرت ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے احتجاج کرنے والوں سے خیمے خالی کرانے کے لیے بات چیت کی، لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکی۔

یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرہ ختم نہ کرنے پر یونیورسٹی سے خارج کرنے کی دھمکی کے باوجود طلبہ پیر کی دوپہر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 29 اپریل 2024
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرہ ختم نہ کرنے پر یونیورسٹی سے خارج کرنے کی دھمکی کے باوجود طلبہ پیر کی دوپہر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 29 اپریل 2024

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک گروہ کی جانب سے اپنے خیالات کے اظہار کا حق، دوسرے گروہ کے بات کرنے، پڑھانے اور تعلیم حاصل کرنے کے حق کو چھین نہیں سکتا۔

مظاہرین کے لیڈروں نے یہود دشمنی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے احتجاج کا ہدف اسرائیلی حکومت اور غزہ میں فلسطینیوں کو ہلاک کیے جانے کی کارروائیاں ہیں۔

وہ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ زیادہ تر تشدد کے واقعات میں وہ افراد ملوث ہیں جو اسٹوڈنٹس نہیں ہیں۔

پیر کی دوپہر کولمبیا یونیورسٹی کے مظاہرے کا ایک منظر، انتظامیہ نے مظاہرے ختم نہ کرنے کی صورت میں کیمپس سے اخراج کی دھمکی دی ہے۔ 29 اپریل 2024
پیر کی دوپہر کولمبیا یونیورسٹی کے مظاہرے کا ایک منظر، انتظامیہ نے مظاہرے ختم نہ کرنے کی صورت میں کیمپس سے اخراج کی دھمکی دی ہے۔ 29 اپریل 2024

یونیورسٹی انتظامیہ نے مظاہرین کو پیر دوپہر دو بجے تک اپنے خیمے خالی کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ جب کہ طلبہ کے ایک گروپ نے دوسرے طالب علموں سے خیموں کے تحفظ کے لیے اکھٹا ہونے کی اپیل کی ہے۔

اسرائیل حماس جنگ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر عسکریت پسندوں کے ایک بڑے اور اچانک حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں 1170 افراد ہلاک اور 250 کے لگ بھگ یرغمال بنا لیے گئے تھے۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں، جسے چھ ماہ سے زیادہ ہو چکے ہیں، فلسطینیوں کی ہلاکتیں ساڑھے 34 ہزار سے زیادہ ہیں۔

(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG