رسائی کے لنکس

اسرائیل میں انسانی حقوق کی 5 تنطیموں کی، غزہ میں امداد کی قلت پر حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست


 فلسطینی بچے غزہ کے دیر البلاح میں ایک پناہ گزیں کیمپ میں پکے ہوئےامدادی کھانے لینے کےمنتظر ہیں ، فوتو رائٹرز یکم مئی 2024
فلسطینی بچے غزہ کے دیر البلاح میں ایک پناہ گزیں کیمپ میں پکے ہوئےامدادی کھانے لینے کےمنتظر ہیں ، فوتو رائٹرز یکم مئی 2024

  • اسرائیل میں انسانی حقوق کی 5 تنطیموں کا غزہ میں امداد تیز نہ کرنے پر حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ۔
  • گروپ نے کہا کہ کہ غزہ میں شدید قلت سے نشاندہی ہوئی ہے کہ مدعا علیہان اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہے، نہ مطلوبہ حد تک اور نہ ہی ضروری رفتار سے۔
  • اسرائیل کا کہنا ہےکہ وہ غزہ میں امدادی سامان داخل ہونے سے نہیں روکتا اور کسی بھی قسم کی قلت، تقسیم میں ایجنسیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔

انسانی حقوق کے پانچ اسرائیلی گروپ،جنہوں نے جنگ سے تباہ حال غزہ کو امداد کی ترسیل پر پابندیوں پر اسرائیل کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے، جمعے کو کہا کہ ریاست کا یہ موقف کہ اس نے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں "ناقابل فہم" ہے۔

غزہ کے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی اسرائیلی تنظیم گیشا اور اسرائیل کی چار دوسری غیر منافع بخش تنظیموں نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کی ہے کہ حکومت یہ نشاندہی کرے کہ ایگزیکٹو برانچ غزہ تک امداد کی ترسیل کو تیز کرنے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے، جہاں اقوام متحدہ نے عنقریب قحط پڑنے کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔

عدالت نے گزشتہ ماہ ابتدائی سماعت کے بعد حکومت سے کہا تھا کہ وہ اتوار کو طے شدہ نئی سماعت سے پہلے فالو اپ سوالات کا جواب دے۔

اس ہفتے عدالت کو فراہم کی جانے والی اپنی دوسری اپ ڈیٹ میں اسرائیلی حکومت نے یہ مو قف اپنایا ہے کہ اس نے غزہ میں امدادی سامان کے داخلے کی سہولت فراہم کے لیے اب تک جو اقدامات کیے ہیں وہ اس سے زیادہ اور بہتر تھے جتنا کہ اس سے توقع کی گئی تھی۔

اس پر ردعمل میں گیشا کی جانب سے شائع کیے گئے ایک جواب میں گروپ نے کہا ہے،"یہ بات ناقابل فہم ہے کہ مدعا علیہان، جو تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کے لیے درکار امداد کی حد کے بارے میں معمولی سا اندازہ بھی نہیں ہے، یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔۔۔ اور اس سے بھی زیادہ جتنی کہ ان سے توقع کی گئی تھی۔

گروپ نے کہا کہ کہ غزہ کے اندر ظاہر ہونے والی قلت سے یہ نشاندہی ہوئی ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہی، نہ مطلوبہ حد تک اور نہ ہی ضروری رفتار سے۔

امدادی تنظیمیں ایک عرصے سے غزہ کے اندر ضرورت مندوں کو اشد ضروری امداد پہنچانے میں رکاوٹوں کی شکایت کرتی رہی ہیں۔

لیکن اسرائیل نے زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کو داخل ہونے سے نہیں روکتا اور یہ کہ امداد کی کسی بھی قسم کی قلت ایجنسیوں کی جانب سے ضرورت مندوں میں امداد تقسیم کرنے میں ان کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔

فلسطینی شہری امور کے ذمہ دار اسرائیلی وزارت دفاع کے ادارے COGAT نے اپریل میں "غزہ جانے والی انسانی امداد کی مقدار میں زبردست اضافے کا اعلان کیا تھا۔

اعلان میں کہا گیا کہ گزشتہ ماہ مجموعی طور پر چھ ہزار سے زیادہ ٹرک خوراک، پانی، طبی سامان اور خیمے لے کر فلسطینی علاقے میں داخل ہوئے تھے۔

ادارے نے X پر کہا، "غزہ میں بلا روک ٹوک لے جانے والی امداد کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، اور اپریل کے مہینے نے یہ ثابت کر دیا ہے۔"

تاہم یہ دعویٰ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے تجربے سے متضاد ہے، جو مسلسل رکاوٹوں کی اور قلت کے نتیجے میں انسانی بحران کی شکایت کرتی رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر، او سی ایچ اے نے اس ہفتے کہا ہے کہ اپریل میں شمالی غزہ کے لیے 94 امدادی مشنز کی درخواست کی گئی تھی جن میں سے صرف 52 کو اسرائیلی حکام نے سہولت فراہم کی، جب کہ ایک چوتھائی سے زیادہ میں رکاوٹیں پیدا کیں اور 10 فیصد کو انکار کر دیا گیا، جب کہ دیگر کو لاجسٹک رکاوٹوں کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کی گنتی کے مطابق، حماس کے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے نتیجے میں 1,170 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی انتقامی کارروائیوں میں غزہ میں 34,600 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG