رسائی کے لنکس

صادق خان مسلسل تیسری بار لندن کے میئر منتخب، 'ہم نے تقسیم کا جواب متحد ہو کر دیا'


صادق خان (فائل فوٹو)
صادق خان (فائل فوٹو)

  • صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب ہوئے ہیں۔
  • ماہرین صادق خان کی کامیابی اور بلدیاتی انتخابات میں اچھی کارکردگی کو اہم قرار دے رہے ہیں۔
  • انگلینڈ کی کئی کونسلز میں بھی لیبر پارٹی کے اُمیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
  • برطانوی وزیرِ اعظم نے جون کے بعد عام انتخابات کا عندیہ دے رکھا ہے۔
  • لیبر پارٹی کے رہنما جلد انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

لندن کے میئر صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ میئر منتخب ہو گئے ہیں۔ برطانیہ کی حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کے لیے انتخابات سے قبل یہ بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

ہفتے کو انتخابی نتائج کے مطابق پاکستانی نژاد صادق خان کو 10 لاکھ سے زائد یا 44 فی صد ووٹ ملے۔ اُنہوں نے اپنی مدِ مقابل کنزرویٹو پارٹی کی سوزن ہال سے 11 فی صد زائد ووٹ حاصل کیے۔

خیال رہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے جمعرات کو ووٹنگ ہوئی تھی۔

صادق خان 2016 میں پہلی مرتبہ لندن کے میئر منتخب ہوئے تھے۔ ماہرین اس الیکشن کو صادق خان کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دے رہے تھے۔ خاص طور پر گزشتہ برس لندن میں چاقو سے حملوں کے واقعات اور جرائم کی شرح میں اضافے پر اُنہیں تنقید کا سامنا تھا۔

صادق خان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ بطور میئر اُن کی کارکردگی نے اُن کے تیسری مرتبہ منتخب ہونے کی راہ ہموار کی ہے جس میں گھروں کی تعمیر، ٹرانسپورٹ اخراجات میں کمی، چھوٹے بچوں کے لیے اسکولز میں مفت کھانا اور خاص طور پر اقلیتوں کے حوالے سے اُن کی پالیسیاں قابلِ ذکر ہیں۔

صادق خان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے لندن میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کو نظر انداز کیا۔ شہر میں اینٹی کار پالیسی اور ویک اینڈز پر فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مظاہروں کی اجازت دی۔

واضح رہے کہ صادق خان نے آلودگی پھیلانے والی کاروں پر جرمانہ بڑھانے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد لندن کی فضا کو ماحول دوست بنانا تھا۔ تاہم اس فیصلے پر بعض حلقوں کی جانب سے اُنہیں تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔

'خوشی ہے کہ ہم نے نفرت کا جواب اُمید سے دیا'

انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد خطاب کرتے ہوئے صادق خان کا کہنا تھا کہ "ہمیں مسلسل منفی مہم کا سامنا تھا۔ لیکن مجھے خوشی ہے کہ ہم نے خوف کا جواب حقائق کے ساتھ، نفرت کا جواب امید کے ساتھ اور تقسیم کرنے کی کوششوں کا متحد ہو کر جواب دیا۔"

ہفتے کو ہونے والے انتخابات میں لیور پول، گریٹر مانچسٹر اور ویسٹ یارک شائر سے بھی لیبر پارٹی کے میئرز دوبارہ منتخب ہو گئے۔

ماہرین کے مطابق لیبر پارٹی کے لیے بلدیاتی انتخابات میں سب سے اچھا رزلٹ ویسٹ مڈلینڈ میں رہا، جہاں سے کنزرویٹو اُمیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

لیبر پارٹی نے انگلینڈ کی بہت سی ایسی کونسلز میں بھی کامیابی حاصل کی ہے، جہاں کئی برسوں سے کنزرویٹو پارٹی کا کنٹرول تھا۔

ماہرین کے مطابق رشی سونک کے لیے یہ باعث اطمینان ہو گا کہ انگلینڈ کے شمال مشرق میں ٹیز ویلی کے کنزرویٹو میئر دوبارہ کامیاب ہو گئے۔ تاہم ویسٹ مڈ لینڈ میں اینڈی اسٹریٹ کی لیبر پارٹی کے رچرڈ پارکر کے ہاتھوں شکست اُن کی توقعات کے برخلاف ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ لیبر پارٹی کے لیے بلدیاتی انتخابات میں ایک منفی پہلو مسلم اکثریتی علاقوں میں کم ووٹ پڑنا ہے جس کی وجہ لیبر پارٹی کا اسرائیل نواز مؤقف سمجھا جاتا ہے۔

لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر نے ایک بیان میں تسلیم کیا کہ اُن کے مسلم ووٹرز کے ساتھ کچھ مسائل رہے ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق اسٹارمر آئندہ انتخابات کے بعد برطانیہ کا وزیرِ اعظم بننے کے لیے اب مضبوط پوزیشن پر آ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک کے پاس انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار ہے جس کے لیے وہ جون کے بعد کی تاریخ دینے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ تاہم اسٹارمر فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG